Navigation Menu

برطانوی قوانین کے مطابق بری خبر چھپائی نہیں جا سکتی


لندن : اگرچہ بدھ کے روز پاکستان کے علاوہ برطانیہ میں بھی ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے بارے میں بری خبر کی افواہیں پھیلی رہیں اور یہ دعوے بھی کیے گئے کہ ان کے ساتھی اس خبر کو چھپا رہے ہیں لیکن ندیم نصرت کی طرف سے واضح اعلان کے بعد الطاف حسین کے بی بی سی سے آڈیو انٹرویو نے تمام شکوک و شباہت کا ازالہ کر دیا اور یہ ثابت ہو گیا کہ وہ صحیح سلامت ہیں تاہم اعتراض کرنے والے پھر بھی یہ کہہ رہے ہیں کہ وہ سخت علیل ہیں یہی وجہ ہے کہ ویڈیو لنک یعنی ٹیلی ویژن سکرین پر دکھائی نہیں دیتے حالانکہ اہم موقع پر اپنے کارکنوں سے ٹی وی کے ذریعے بات کرتے تھے ادھر برطانوی سرکاری محکموں کے ترجمانوں نے یہ بتایا ہے کہ خدانخواستہ اگر بری خبر صحیح ہوتی تو بھی ایم کیو ایم کے رہنما اس کو چھپا نہیں سکتے تھے کیونکہ برطانوی قوانین اس بارے میں انتہائی سخت ہیں اور کسی شخص کےلئے یہ ممکن نہیں کہ ان کے گھر میں کوئی افسوسناک واقعہ ہو جائے تو فوری طور پر متعلقہ ا داروں کو اطلاع نہ دے اور اگر کوئی شخص ایسا کرتا ہے تو اس کو قتل کی سازش میں شریک سمجھتے ہوئے مقدمہ بھگتنا پڑتا ہے ایک متعلقہ ادارے نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر کوئی شخص 24 گھنٹے تک گھر میں کسی کے انتقال کی خبر اپنے تک محدود رکھے اور پوسٹ مارٹم میں یہ ثابت ہو جائے تو اسے سخت سزا مل سکتی ہے لہذا ان افواہوں میں کوئی صداقت نہیں کہ خدانخواستہ کوئی خبر موجود تھی لیکن اسے متعلقہ سرکاری اداروں کے علاوہ عوام سے بھی چھپایا گیا۔

0 Comments:

'; (function() { var dsq = document.createElement('script'); dsq.type = 'text/javascript'; dsq.async = true; dsq.src = '//' + disqus_shortname + '.disqus.com/embed.js'; (document.getElementsByTagName('head')[0] || document.getElementsByTagName('body')[0]).appendChild(dsq); })();

Follow @ FOASNEWS