چترال: چترال کی کریم آباد وادی میں برفانی تودے تلے دبے سات طالب علموں کے زندہ بچنے کے امکانات تقریباً ختم ہو گئے ہیں۔
ہفتہ کو میٹرک کا امتحان دینے کے بعد واپس اپنے گاؤں سسمون جانے والے دس طالب علم پہاڑی ندی سے گزرتے ہوئے ایک بڑے تودے کی زد میں آ گئے تھے۔
حادثہ میں بچنے والے ایک طالب علم نے اپنے گاؤں میں اطلاع دی، جس کے بعد اتوار کو امدادی کارروائیوں میں دو لاشیں نکال لی گئیں۔
پیر کو جاری رہنے والی امدادی کارروائی میں کوئی پیش رفت نہ ہونے کی وجہ سے طالب علموں کے زندہ بچنے کے امکانات معدوم ہوتے نظر آتے ہیں۔
چترال کے ڈپٹی کمشنر اسامہ احمد وڑائچ نے ڈان کو بتایا کہ بھاری مشینری کی عدم موجودگی سے ریسکیو کارروائی میں رکاوٹیں درپیش ہیں۔
وڑائچ کے مطابق، دوسرا بڑا مسئلہ یہ ہے کہ علاقے میں ایک اور بڑا تودہ مسلسل نیچے سرک رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی منگل کوسرچ کیلئے خصوصی آلات سے لیس اسلام آباد سے ایک ریسکیو ٹیم بھیجے گی۔
وڑائچ نے بتایا کہ انہوں نے پیر کی دوپہر ہیلی کاپٹر کے ذریعے جائے حادثہ کا دورہ کیا ہے۔
سڑک سے کچھ برفانی ملبہ ہٹایا جا چکا ہے اور ریسکیو آپریشن میں تیزی لانے کیلئے درمیانے سائز کی مشینری منگل کو پہنچ جائے گی۔
تاہم، ڈپٹی کمشنر نے خدشہ ظاہر کیا کہ علاقے سے ملبہ پوری طرح ہٹانے میں کافی وقت لگ سکتا ہے۔
0 Comments: