اسلام آباد: وزیر اعظم نواز شریف نے جمعہ کو ’عسکری امور‘ سے متعلق ایک خصوصی اجلاس کی صدارت کی۔
ماضی میں ایسے خصوصی اجلاسوں کی مثال کم ہی ملتی ہے، جہاں صرف عسکری معاملات پر غور کیا گیا ہو کیونکہ اس سے قبل وزیر اعظم اور آرمی چیف قومی سلامتی کے امور پر اجلاسوں میں شرکت کرتے آئے ہیں ۔
یہ ملاقات اس لیے بھی منفرد ہے کہ اس میں جنرل راحیل شریف کے علاوہ صرف آئی ایس آئی چیف لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر شریک ہوئے۔
ماضی میں سیکیورٹی امور پر ہونے والے اجلاسوں میں پوری اعلی فوجی قیادت شریک ہوتی تھی۔
اس ملاقات میں حکومت کے مشیر برائے قومی سلامتی لیفٹیننٹ جنرل(ر) نصیر خان جنجوعہ کی غیر حاضری خاص طور پر محسوس کی گئی۔
ماضی میں سیکیورٹی امور پر ہونے والی ملاقاتوں میں مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز اور سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری بھی حصہ ہوتے تھے لیکن اس مرتبہ نیپال میں سارک کانفرنس میں موجودگی کی وجہ سےوہ شریک نہ ہو سکے۔
ان وجوہات کی بنا پر اس خصوصی اجلاس کے ایجنڈے پر قیاس آرئیوں نے جنم لیا۔
وزیر اعظم ہاؤس نے اسے ’سیکیورٹی پر اجلاس‘ قرار دیتے ہوئے ایک مختصر پریس ریلیز میں بتایا کہ ملاقات میں داخلی اور خارجی سیکیورٹی کے معاملات پر تبادلہ خیال ہوا۔
پریس ریلیز میں صرف ایک ایجنڈے ’ملک میں جاری فوجی آپریشن پر پیش رفت کا جائزہ‘ کا ذکر ہے۔
ریلیز کے مطابق، آپریشن میں حاصل ہونے والی بڑی کامیابیوں پر اطمینان کے اظہار کے ساتھ ساتھ ملک سے شدت پسندی اور دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا عزم دہرایا گیا۔
خیال رہے کہ رواں ہفتے کور کمانڈر کانفرنس میں جنرل راحیل نے شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن ختم کرنے کا عندیہ دیا تھا۔
کانفرنس میں فوجی قیادت نے آپریشن ختم ہونے کے بعد مختلف منصوبوں پر تفصیلی غور بھی کیا۔
جنرل راحیل کے مطابق، آپریشن ضرب عضب کے اگلے مرحلے میں پورے ملک میں خفیہ معلومات کی بنیاد پر آپریشنز کی شدت میں اضافہ ، آئی ڈی پیز کی بروقت واپسی اور افغانستان کے ساتھ سرحد کی نگرانی شامل ہو گی۔
0 Comments: