Navigation Menu

نئی پارٹی کے سربراہ کون؟….ایک اہم شخصیت یا عشرت العباد


کراچی: مصطفی کمال نے کوئی نئے انکشافات نہیں کئے البتہ یہ ضرور کہا جاسکتا ہے اس مرتبہ گھر کے بھیدی نے لنکا ڈھائی پیپلزپارٹی کی قیادت شہید کراچی مصطفی کمال نے کوئی نئے انکشافات نہیں کئے البتہ یہ ضرور کہا جاسکتا ہے اس مرتبہ گھر کے بھیدی نے لنکا ڈھائی پیپلزپارٹی کی قیادت شہید بینظیراور مسلم لیگ ن کی قیادت بھی اس قسم کی معلومات سے واقف تھی سابق صدر (ر) جنرل پرویز مشرف جوکہ اس وقت ڈی جی ایم او تھے اور ملٹری آپریشن کے ذمہ دار تھے ان ہی کی ایما پر فوج کے تمام شعبوں کو معلومات فراہم کی گئی تھیں جب جنرل (ر)پرویز مشرف آرمی چیف بنے تو جنرل (ر)عثمانی کو کورکمانڈر کراچی مقرر کیا تھا بھی ساری صورتحال سے باخبر تھے اس لئے مصطفی کمال کے انکشافات نئے نہیں ری پلے کیاگیا ہے اس حقیقت سے انکار نہیں کیاجاسکتا کہ جنرل ضیاءالحق نے ایم کیوایم کو اپنے سیاسی مقاصد حاصل کرنے کیلئے بنایا جبکہ جنرل (ر) پرویز مشرف نے اسے پروان چڑھایا 1992ئسے 1994ءتک ایم کیوایم کیخلاف آپریشن کیاگیا اس وقت آرمی چیف آصف نواز جنجوعہ تھے ان کا 1993ءمیں انتقال ہوگیا ان کی جگہ عبدالوحید کاکڑآرمی چیف بنے انہیں کراچی آپریشن میں کوئی دلچسپی نہیں تھی لیکن آپریشن کو روکا نہیں گیا 1993ئمیںنواز شریف حکومت ختم ہوئی توانتخابات میں کامیابی کے بعد پیپلزپارٹی برسراقتدار آئی انہیں اس وقت کے عسکری حکام نے بریفنگ دی کہ ہم کراچی سے نکلنا چاہتے ہیں آپ اقتدار میں آگئی ہیں پیپلزپارٹی کی سربراہ نے کہا آپ فوج کو اس وقت نکال لیں گے تو ایک خلا پیدا ہوگا جس پر عسکری قیادت نے ایک سال کراچی میں رہنے کا فیصلہ کرلیا 1992کے آپریشن میں ایم کیوایم حقیقی کے نام سے ایک گروپ سامنے آیا اس گروپ میں آفاق احمد ، عامر خان ، بدر اقبال نمایاں تھے انہوں نے کراچی کے کچھ علاقوں میں کنٹرول بھی سنبھال لیاتھا اس کا مرکز بیت الحمزہ کے نام سے لانڈھی میں بنایاگیا تھا ذرائع کے مطابق رینجرز کی جانب سے متحدہ کے سرکردہ کارکنان جنہیں مختلف الزامات میں حراست میں لیاگیا بعد ازیں تفتیش کے بعد رہا کردیا گیا جو پارٹی قیادت کی نظر میں مشکوک نظر آرہے ہیں وہ کسی بھی وقت نئے گروپ کا حصہ بن سکتے ہیں دوسینئر ترین رہنما جو اس وقت مرکز میں ہیں کسی بھی وقت راستے جدا کرسکتے ہیں فی الحال دیکھو اور انتظار کروکی پالیسی پر عمل کررہے ہیں ڈاکٹر صغیر احمد متحدہ کے رکن صوبائی اسمبلی ہیں انہوں نے مصطفی کمال کی حالیہ نئی بے نام سیاسی جماعت میں شمولیت کی اور پریس کانفرنس میں صوبائی اسمبلی کی نشست سے مستعفیٰ ہونے کا اعلان بھی کردیا انہوں نے متحدہ سے 24سالہ رفاقت کے بارے میں تفصیلات سے بھی آگاہ کیا متوقع شمولیت کے حوالے سے اس وقت رضاہا رون‘ فیصل سبز واری ایڈووکیٹ وسیم آفتاب کے بارے اطلاعات گردش کر رہی ہیں مصدقہ ذرائع کے مطابق سیاسی حلقے وزیر اعظم کی کراچی میں گرین بس سروس کے افتتاح کے بعد سے گورنر سندھ وفاق اور صوبے میں ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے گزشتہ کئی روز سے عوامی سطح کے اداروں کے دورے بھی کررہے ہیں ان میں اصلاحی اقدامات کے احکامات دے رہے ہیں گزشتہ کئی ماہ سے گورنر سندھ شہری تقریبات یا اداروں میں غیر فعال تھے جب سے انہیں ایم کیوایم کی قیادت نے ان پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے انہیں متحدہ سے نکال دیا گیا تھا اور کارکنان کو ان سے رابطہ نہ رکھنے کی ہدایات جاری کردی تھیں گورنر سندھ نے خاموشی اختیار کررکھی تھی مصطفی کمال اور انیس احمد قائم خانی کا اچانک کراچی آنا اور متحدہ پر سنگین الزامات کی بوچھاڑ کردینا دو افراد کا کھیل نہیں اس کا سکرپٹ کہیں اور لکھا گیا ہے اس کے دوافراد ابتدا کی حصہ ہیں مستند سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق یہ کھیل متحدہ کی قیادت کو مائنس کرنے کا حصہ ہے دونوں رہنماﺅں نے ابتدا ئی پریس کانفرنس اور ڈاکٹر صغیر حسین کی پریس کانفرنس میں متحدہ کی قیادت کو ہی نشانہ بنایا ہے ذرائع کے مطابق شنید ہے کہ آئندہ چند دنوں میں گورنر سندھ اپنے منصب سے مستعفی ہورہے ہیں جس کے بعد وہ اس نئی بے نام جماعت کا حصہ ہوں گے آئندہ چند ماہ میں ملک کی انتہائی اہم شخصیت جنہوں نے چند سال قبل اپنی سیاسی جماعت بھی بنائی ہے تاہم اسے متوقع کامیابی حاصل نہ ہوسکی وہ سیاسی جماعت اس سکرپٹ کا حصہ ہوگی اس بات کا قومی امکانات ہیں کہ انہیں اس بے نام نئی جماعت کے سربراہ کے منصب پر ذمہ داری دی جائے موجود ارکان جس کی مصطفی کمال کی جماعت میں شرکت کی امید ہے بشمول مصطفی کمال اردو بولنے والوں کی بھرپور حمایت کے بعد کامیابی مشکل نظر آتی ہے اس کیلئے کسی قدآور تجربہ کار شخصیت کی ضرورت ہے آئندہ چند ماہ اسکے بارے حتمی فیصلہ ممکن ہے کہ اُردو بولنے والوں کی قیادت کون کرے گا ڈاکٹر عشرت العبادیا کوئی اور ؟

0 Comments:

'; (function() { var dsq = document.createElement('script'); dsq.type = 'text/javascript'; dsq.async = true; dsq.src = '//' + disqus_shortname + '.disqus.com/embed.js'; (document.getElementsByTagName('head')[0] || document.getElementsByTagName('body')[0]).appendChild(dsq); })();

Follow @ FOASNEWS