زمانہ طالب علمی ہو اور اسکول، کالج یا یونیورسٹی میں کسی بات پر سزا نہ ملے، ایسا تو ہو ہی نہیں سکتا، ہر طالب علم کو کبھی نہ کبھی تو سزا کا سامنا کرنا ہی پڑتا ہے۔
لیکن ٹیکنالوجی کے اس دور میں اساتذہ نے بھی سزا دینے کے نت نئے طریقے ڈھونڈ نکالے ہیں اور اب انٹرنیٹ اور موبائل پر بے دریغ استعمال ہونے والے 'ایموجیز' کو بھی سزا کے طور پر استعمال کیا جانے لگا ہے۔
ایسا ہی کچھ ہوا چین میں، جہاں اساتذہ نے دیر سے آنے والے طلبہ کو سزا دینے کے ایک انوکھا طریقہ ڈھونڈ نکالا ہے، جو ان کی سزاء کے ساتھ ساتھ تخلیقی صلاحیتوں کو بھی پروان چڑھانے میں معاون ثابت ہوگا۔
چین کے جنوب مغربی صوبے سچوان کے دارالحکومت چنگدو (Chengdu) میں یونیورسٹی آف الیکٹرانک سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے طالب علموں کو ہر مرتبہ کلاس میں دیر سے آنے پر سزا کے طور پرایک ہزار ایموجیز بنانے پڑتے ہیں۔
میش ایبل کے مطابق اگرچہ اس حوالے سے معلومات سامنے نہیں آسکیں کہ آخر اس انوکھی سزا کا خیال سب سے پہلے کس استاد کو آیا، لیکن واقعی تعلیمی اداروں میں طالب علموں کو دی جانے والی سزاؤں میں سے 'ایک ہزار ایموجی' بنانے کی سزا اپنی طرز کا پہلا واقعہ ہے۔
اور اگر طالب علموں کی جانب سے بنائے گئے ان ایموجیز کو غور سے دیکھا جائے تو معلوم ہوگا کہ یہاں بھی طالب علموں کو اپنی تخلیقی صلاحیتیں دکھانے کا پورا پورا موقع دیا گیا، کیونکہ ایک ہزار ایموجیز میں سے ہر ایک دوسرے سے مختلف تھا۔
یہ بھی پڑھیں:آکسفورڈ ڈکشنری میں ایموجی2015 کا لفظ قرار
یاد رہے کہ انگلش زبان کی معتبر ترین آکسفورڈ ڈکشنری نے بھی ایک مخصوص 'ایموجی' کو 2015 کا لفظ قرار دیا تھا جو آنسو اور خوشی کے متضاد جذبات کا اظہار کرتے ہیں۔
'ٹیرز آف جوائے' نامی یہ ایموجی آکسفورڈ ڈکشنری کے لیے گذشتہ سال کا سب سے اہم لفظ رہا جو انگریزی زبان میں آنے والے انقلاب کی عکاسی کرتا ہے۔
0 Comments: