بیشتر افراد یا تو کچھ ہفتوں یا پھر کچھ ماہ تک ہی کھانے کے بغیر زندہ رہ پاتے ہیں، لیکن بتدریج یہ فاقہ کشی موت کا باعث بن جاتی ہے۔
پانی کے بغیر تو ایک ہفتہ بھی زندہ رہنا مشکل ہے مگر کھانے کے بغیر جینے کے حوالے سے ایک شخص کا ریکارڈ واقعی ناممکن لگتا ہے۔
آنگس باربیری نامی اسکاٹ لینڈ کے 27 سالہ شخص نے 382 دن تک کچھ نہیں کھایا اور پھر بھی زندہ رہا اور اس کا مقصد بس اپنا وزن کم کرنا تھا۔
گیارہ جولائی 1966 کو اس شخص نے اپنی طویل فاقہ کشی کو توڑا اور اس کے حوالے سے طبی جریدوں نے مقالے بھی شائع کیے۔
طبی جریدے پوسٹ گریجویٹ میڈیکل جرنل کے ایسے ہی ایک مقالے کے مطابق 456 پونڈ وزن کا حامل آنگس پہلے میڈیسن یونیورسٹی میں گیا جہاں وہ اپنے وزن میں کمی لانے کے لیے مدد طلب کرتا رہا۔
ڈاکٹروں نے اسے مختصر مدت کے لیے فاقہ کرنے کا مشورہ دیا تاکہ وزن میں کچھ کمی لائی جاسکے مگر کھانے کے بغیر یہ وقت دن سے ہفتوں اور پھر مہینوں میں تبدیل ہوگیا۔
آنگس کے اندر اس پروگرام کو جاری رکھنے کا جوش پیدا ہوا تاکہ اپنے آئیڈیل وزن 180 پونڈ تک پہنچ سکے اور اس نے فاقہ کشی کو جاری رکھا۔
ڈاکٹر یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ کھانا چھوڑنے کے باوجود اس کے روزمرہ کے معمولات جاری رہے اور وہ اکثر ہسپتال چیک اپ کے لیے آتا رہا۔
اس فاقہ کشی کے دوران اس نے وٹامن، پوٹاشیئم اور سوڈیم سپلیمنٹس کا استعمال کیا جبکہ اسے چائے، کافی وغیرہ پینے کی بھی اجازت تھی تاہم وہ چینی کا استعمال نہیں کرتا تھا۔
اپنی فاقہ کشی کے اختتام پر وہ 180 پونڈ وزن تک پہنچ گیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جب اس نے طویل فاقے کو توڑنے کا ارادہ کیا تو پہلے نوالے سے پہلے اس کا کہنا تھا کہ وہ خوراک کا ذائقہ ہی بھول چکا ہے جس کے بعد اس نے ابلے ہوئے انڈے، ڈبل روٹی اور مکھن کے ساتھ اپنے ریکارڈ فاقے کو توڑا۔
0 Comments: