Navigation Menu

لال مسجد پر بننے والی فلم پر بھی پابندی


کراچی: کرپشن کے خلاف بننے والی فلم ’مالک‘ پر پابندی عائد کیے جانے کے بعد وفاقی حکومت نے، محمد علی نقوی کی ہدایت میں بننے والی انگریزی ڈاکومنٹری فلم Among the Believers (ماننے والوں میں شامل) پر بھی پابندی عائد کردی۔
حیران کن طور پر 20 ممالک میں چلائی جانے والی یہ فلم ’اَمَنگ دا بِلیورز‘ 12 ایوارڈز بھی حاصل کرچکی ہے۔
لال مسجد کے حوالے سے بنائی جانے والی اس ڈاکومنٹری فلم میں خطیب لال مسجد مولانا عبد العزیز اور ان کے رفقا کے علاوہ لوگوں کی ان کہانیوں کو بھی دکھایا گیا ہے جو پہلے کبھی سامنے نہیں آئیں، اور جو انتہا پسندی کے نظریات کے خلاف کھڑے ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: فلم 'مالک' پر ملک بھر میں پابندی عائد
وفاقی فلم سنسر بورڈ نے فلم پر پابندی کے حوالے سے جاری نوٹی فکیشن میں کہا ہے کہ ’فلم میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف جاری جنگ کے تناظر میں پاکستان کی منفی تصویر کشی کی گئی‘، جس کے باعث فلم پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
ڈان سے بات کرتے ہوئے محمد علی نقوی کا کہنا تھا کہ فلم کا پریمئر گزشتہ سال ٹرائبیکا فلم فیسٹیول میں کیا گیا تھا، ہمیں یہ فلم بنانے میں چھ سال لگے جس میں ان دو بچوں پر توجہ مرکوز کی گئی ہے، جو لال مسجد میں زیر تعلیم ہیں اور ہمارے درمیان نظریاتی تقسیم کی عکاسی کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں فلم کا پریمیئر 29 اپریل کو اسلام آباد میں ایک فیسٹیول کے دوران ہونا تھا، فیسٹیول کے منتظمین کو فلم کے پریمیئر کے لیے انتظامیہ سے اجازت لینی چاہیے تھی جو انہوں نے نہیں لی اور جب ہمارے ایک نمائندے نے اس حوالے سے دریافت کیا تو منتظمین نے کہا کہ اس فلم پر پورے ملک میں پابندی عائد ہے۔
علی نقوی کا کہنا تھا کہ یہ ان کے لیے بہت تکلیف دہ بات ہے کیونکہ یہ فلم اب تک 20 ممالک میں دکھائی جاچکی ہے، اور میں چاہتا تھا کہ اسے اپنے ملک میں بھی دکھاؤں۔

0 Comments:

In Bollywood, you’re only paid more than a man if you’re Priyanka Chopra, says Kalki


Kalki Koechlin is in Jaipur, attending the Jairangam - Jaipur Theatre Festival, where her directorial debut The Living Room was presented.
And she also presented a monologue about patriarchal Indian society, in which she maintained that "Bollywood is as patriarchal as our society."
She listed a few personal experiences:
" I once met a producer who asked me about my age and I said, 30. To this, he replied, 'Don't worry, you still have five years left.' Another producer showed me the exact spot on my face where I needed to get a botox."
She added, "There's a lot of pressure on women in Bollywood. Objectification of women is very predominant, but I am happy that gradually things are changing. Piku and Queen, both women-oriented films, brought a fresh change in Bollywood."
But the pay gap still exists, she says: "You only get paid more than a man if you are Priyanka Chopra."
That's signature Kalki for you, saying it like it is.

0 Comments:

خیبرپختونخوا میں فلم ‘مالک’ کی نمائش کی پیشکش


پشاور: خیبر پختونخوا حکومت نے صوبے میں عاشر عظیم کی فلم 'مالک' چلانے کی پیشکش کر دی۔
صوبائی حکومت نے مرکزی سینسر بورڈ کی جانب سے فلم ‘مالک’ پر پابندی کو مسترد کرتے ہوئے فلم کی سینما گھروں میں نمائش کی پیشکش کا اعلان کیا۔
ڈان نیوز سے گفتگو میں صوبائی وزیر اطلاعات ونشریات مشتاق غنی کا کہنا تھا کہ ایک شخص نے کوشش کی ہے کہ بدعنوانی کو بے نقاب کرے، اس سے بڑے بڑوں کو تکلیف ہو گئی، اس پر حکومتیں پابندی لگا رہی ہیں، یہ فلم پورے ملک میں دکھائی جانی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں : فلم 'مالک' پر ملک بھر میں پابندی عائد
یاد رہے کہ گزشتہ روز وفاقی وزارت اطلاعات و نشریات کی جانب سے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا جس میں فلم ‘مالک’ پر پابندی کا اعلان کیا گیا تھا تاہم نوٹیفکیشن میں پابندی کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی تھی، دو روز پہلے سندھ سنسر بورڈ نے بھی فلم ‘مالک’ پر پابندی کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا جسے چند گھنٹوں بعد ہی واپس لے لیا گیا تھا۔
مشتاق غنی نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت کی طرف سے فلم پر کوئی پابندی نہیں، جس سینما میں چاہے یہ فلم چلائی جا سکتی ہے.
مزید پڑھیں : فلم 'مالک' پر پابندی ختم
صوبائی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں بدعنوانی کے لیے بالکل جگہ نہیں ہے، حکومت کی جانب سے فلم کی نمائش کے لیے بھر پور معاونت کی جائے گی تاکہ عوام کو آگاہی ہو کہ اس ملک میں کس طرح کرپشن ہو رہی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ فلم اس چیز کو بے نقاب کر رہی ہے کہ برسر اقتدار لوگ کیا کیا حرکات کرتے ہیں اور کس طرح پیسہ لوٹا جاتا ہے۔
مشتاق غنی کا کہنا تھا کہ فلم مالک کی نمائش کی ملک بھر میں آزادی ہونی چاہیئے، پاکستان کے آئین کے تحت کسی کے اظہار رائے پر پابندی نہیں لگائی جا سکتی۔
فلم پر اعتراض کرنے والوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اگر فلم میں کسی شخص کو نشانہ بنایا گیا تو اس حصے کو ایڈٹ کرکے نکالا جا سکتا ہے لیکن پوری فلم پر پابندی عقل سے بالاتر ہے۔


دوسری جانب مرکزی سینسر بورڈ کے چئیرمین کا کہنا ہے کہ فلم "مالک" دکھانے والے سینما گھروں کےخلاف کارروائی ہوگی۔
ڈان نیوز کے مطابق مرکزی سینسر بورڈ کے چئیرمین مبشر خان کا کہنا تھا کہ فلم ‘مالک’ پر عوامی شکایات اور ردعمل کے باعث پابندی لگائی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا اور کینٹ کے تمام سینما گھروں پر بھی مرکزی بورڈ کے قانون موشن فیکچر آرڈیننس (1979) کا اطلاق ہوتا ہے اس لیے فلم دکھانے والے سینما گھروں کے خلاف کارروائی ہوگی۔
مرکزی سینسر بورڈ کے چئیرمین کا دعویٰ تھا کہ فلم میں پختونوں کی نمائندگی مضحکہ خیزانداز میں کی گئی۔

فلم کی کہانی

دوسری جانب تجزیہ کاروں کے مطابق فلم میں مختلف سمتوں سے 3 کہانیاں ایک ساتھ آگے بڑھتی ہیں، پہلی کہانی میں سابق فوجی باپ بیٹا ہیں جن کی ایک سیکورٹی کمپنی ہے۔ ایک تاجر کے بیٹے کا اغواء اور پھر پیشہ ورانہ سیکورٹی کمپنی کے اہلکاروں کے ذریعے اس کی رہائی دکھائی گئی۔ بیٹے کا کردار نبھانے والے عاشر عظیم اپنے ماضی کو یاد کرتے ہیں، جب وہ فوج میں تھے، اس وقت کچھ چینی انجینئرز کو بلوچستان میں اغواء کر لیا گیا تھا اور وہ اسپیشل فورسز کی طرف سے کیے جانے والے آپریشن کی کمان سنبھالتے اور کامیابی سے پایہ تکمیل تک پہنچاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : 'مالک ہوں پاکستان کا'
اسی دوران ان کی بیوی ایک بچی کو جنم دینے کے بعد انتقال کر جاتی ہے۔ نومولود بچی کا ساتھ اور فوج سے قبل از وقت ریٹائرمنٹ کے بعد یہ سابق فوجی ایک سیکیورٹی کمپنی قائم کرتا ہے، جس کے ذریعے وہ مختلف اداروں کو پیشہ ورانہ سیکیورٹی فراہم کرتا ہے۔ اسی سلسلے میں وزیرِاعلیٰ سندھ کی سیکیورٹی کا ٹھیکہ اس کمپنی کو مل جاتا ہے۔ اب اس چار دیواری میں جتنی غیر اخلاقی اور بددیانتی پر مبنی حرکات ہوتی ہیں، انھیں وہ قریب سے دیکھتا، لیکن خون کے گھونٹ پی کر چپ رہتا ہے۔
دوسری طرف ایک بااصول استاد کو دکھایا گیا ہے، جس کا کنبہ گاؤں میں اس کے اصولوں اور وڈیرہ شاہی کی بھینٹ چڑھ جاتا ہے۔ تیسری طرف پاک افغان سرحد سے ہجرت کرکے آنے والے خاندان کی کہانی ہے۔
ان تینوں کہانیوں کے کردار کا سنگم شہر کراچی میں ہوتا ہے۔ باپ بیٹے کی سیکورٹی کمپنی کو کراچی میں وزیرِاعلیٰ سندھ کا ٹھیکہ ملنا، گاؤں کے وڈیرے کا اپنے صوبے کا وزیرِاعلیٰ بن کے کراچی منتقل ہونا، پاک افغان سرحد سے پشتون خاندان کا ہجرت کرکے کراچی آنا، ان تینوں کہانیوں کے مرکزی اور ذیلی کردار آپس میں متصادم ہوتے ہیں۔ فلم کے اختتام پر وزیرِاعلیٰ سندھ اسی سیکیورٹی کمپنی کے مالک کے ہاتھوں مارا جاتا ہے۔

0 Comments:

عمران فاروق قتل کے ملزم خالد شمیم کی ویڈیو کیسے بنی؟


راولپنڈی/کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے سینئر رہنما ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کے اہم ملزم خالد شمیم کے ایک حالیہ ویڈیو بیان نے سرکاری اور سیاسی حلقوں میں بے چینی پیدا کردی ہے۔
راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قید شمیم نے مذکورہ ویڈیو میں الزام لگایا کہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل میں ملوث تھے۔
ویڈیو میں خالد شمیم کو کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے، 'جب عمران فاروق کی میت پاکستان لائی گئی تو انھوں نے (الطاف حسین نے) مصطفیٰ کمال کو فون کیا اور کہا کہ کام ہوگیا ہے'۔
ویڈیو میں خالد شمیم کی صحت کافی بہتر نظر آرہی ہے لیکن ان کے الفاظ کچھ غیر واضح ہیں، خالد کا کہنا تھا کہ الطاف حسین نے مصطفیٰ کمال کو بھی دھمکی دی کیونکہ وہ ان کی جانب سے خطرہ محسوس کرتے تھے۔
مذکورہ ویڈیو، جو جیو نیوز چینل پر شاہ زیب خانزادہ کے پروگرام کے دوران نشر کی گئی، مبینہ طور پر ایم کیو ایم سے منسلک، کسی زیرِ حراست شخص کی پہلی ویڈیو نہیں ہے، جو میڈیا پر منظرعام پر آئی۔
اس سے قبل سزائے موت کے قیدی صولت مرزا کی اعترافی ویڈیو بھی ان کی پھانسی سے محض چند گھنٹے قبل میڈیا پر منظر عام پر آئی تھی۔
صولت مرزا، جنھیں کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن (کے ای اسی سی)، موجودہ کے-الیکٹرک کے سابق ایم ڈی شاہد حامد کے قتل پر پھانسی کی سزا دی گئی تھی، نے ویڈیو مں الزام لگایا تھا کہ سابق وزیر برائے پورٹس اینڈ شپنگ بابر خان غوری نے قتل کے احکامات دیئے تھے۔
خالد شمیم کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد گذشتہ روز وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے لیک ہونے والی ویڈیو کی انکوائری کے احکامات جاری کیے جس کے بعد جیل سپرنٹنڈنٹ کا بیان بھی ریکارڈ کیا گیا۔
وزارت داخلہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ وزیر داخلہ نے حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس بات کی تحقیقات کریں کہ آیا ویڈیو بنانے میں جیل انتظامیہ کا کوئی کردار ہے اور کیا یہ ویڈیو واقعی اصلی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کے ایک سینیئر عہدیدار نے جیل سپرنٹنڈنٹ اور دیگر جیل حکام کے بیانات ریکارڈ کیے۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل (جیل خانہ جات) شاہد سلیم بیگ نے ڈان کو بتایا کہ انکوائری کا آغاز کردیا گیا ہے اور جیل سپرنٹنڈنٹ سعید اللہ گوندل بھی اپنا بیان ریکارڈ کروا چکے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ جب قیدی کی اپنے اہلخانہ سے ملاقات کروائی جاتی ہے تو کسی کو بھی بیرک کے اندر ویڈہو ریکارڈ کرنے کی اجازت نہیں ہوتی چاہے کیسے بھی حالات کیوں نہ ہوں۔
انھوں نے بتایا کہ خالد شمیم کو اڈیالہ جیل کی ہائی سیکیورٹی بیرک میں رکھا گیا گیاہے، جہاں اس کی جلدی بیماری کا علاج کروایا جارہا ہے۔
ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ خالد کو جیل کے شیڈول کے مظابق اس کی فیملی سے باقاعدگی سے ملاقات کی اجازت دی جاتی تھی۔
وزارت داخلہ نے اس معاملے کی رپورٹ آئندہ چند دنوں میں طلب کرلی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جیل سپرنٹنڈنٹ نے اپنے بیان میں دعویٰ کیا کہ ویڈیو جیل میں ریکارڈ نہیں کی گئی کیونکہ ویڈیو کے پس منظر سے ایسا معلوم نہیں ہوتا کہ ریکارڈنگ کے دوران خالد جیل کے اندر ہی موجود تھا۔
اس سے قبل رواں برس جنوری میں وزرادت داخلہ نے ٹرائل کے دوران میڈیا سے بات کرنے پر خالد شمیم کی سیکیورٹی کے انچارج پولیس افسر کو معطل کردیا تھا۔

یہ انصاف کا مذاق ہے، ایم کیو ایم

ویڈیو میں لگائے گئے الزامات پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ایم کیو ایم رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے چیف جسٹس آف پاکستان سے ویڈیو بیان کی ریکارڈنگ اور اس کے نشر کیے جانے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا، جن کا کہنا تھا کہ اس ویڈیو بیان کے ذریعے ملک کے عدالتی نظام اور قانون کا مذاق اڑایا گیا ہے۔
عزیز آباد میں اپنے پارٹی ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس کے دوران فاروق ستار کا کہنا تھا کہ خالد شمیم کا ویڈیو بیان ایم کیو ایم کے میڈیا ٹرائل کا ہی ایک حصہ ہے۔
انھوں نے کہا، 'ایک زیر حراست شخص کی ویڈیو کس نے ریکارڈ کی، خالد شمیم کو ویڈیو کا اسکرپٹ کس نے فراہم کیا اور کس نے اسے ٹی وی چینلز پر نشر کیا؟ قوم ان تمام سوالات کے جواب چاہتی ہے۔'
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ جن چینلز نے یہ بیان نشر کیا، ان سے ہوچھا جانا چاہیے کہ اس بیان کی قانونی اور عدالتی حیثیت کیا تھی اور کیا ایک ذمہ دار اور خودمختار میڈیا کے لیے یہ ویڈیو نشر کرنا مناسب ہے۔

0 Comments:

کیلوں کی سجاوٹ سے ایک لاکھ ڈالر کمائی


ٹیکساس: زیادہ تر لوگ کیلوں کو صرف کھانا ہی پسند کرتے ہیں، لیکن امریکی ریاست ٹیکساس کے ایک نوجوان ڈیوونٹے ولسن کا مشغلہ کیلوں کو نہایت خوبصورتی سے سجا کر فروخت کرنا ہے، جس کی کم سے کم قیمت 10 ڈالر (تقریباً 1000روپے) فی کیلا ہے۔
ایک ہسپتال میں الیکٹروکارڈیوگرام ٹیکنیشن کے طور پر کام کرنے والے ولسن اپنے آفس میں 'کیلے پر مزاحیہ شکلیں بنانے والے' کے نام سے مشہور تھے اور ان کے اس شوق کا کافی مذاق بھی اڑایا جاتا اور پھر اچانک انھیں اس کاروبار کا خیال آیا۔
فوٹو/بشکریہ فیس بک—.
فوٹو/بشکریہ فیس بک—.
امریکی چینل این بی سی نیوز سے بات کرتے ہوئے ولسن نے بتایا، 'یہ سجاوٹ کیلے کو ایک شخصیت دیتی ہے، میں جب یہ کام کر رہا ہوتا تو لوگ میرے پاس سے گزرتے اور پوچھتے کہ میں کیلے پر یہ کیا بنا رہا ہوں۔'
اپنے کام پر ملنے والی پذیرائی کے حوالے سے ولسن کا کہنا تھا کہ وہ خود بھی انتہائی حیران ہیں کہ آپ اتنی آسان چیز کی شروعات کریں اور دنیا بھر میں لوگ اسے پسند کریں۔
فوٹو/بشکریہ فیس بک—.
فوٹو/بشکریہ فیس بک—.
ولسن نے اپنے اس شوق کو کاروبار کی شکل دی اور لوگوں کے من پسند ڈیزائن کے کیلے تیار کرکے فروخت کرنا شروع کیے، جس سے وہ سالانہ 1 لاکھ ڈالر کماتے ہیں۔
ولسن کیلوں کی سجاوٹ اور تزئین و آرائش کے لیے نقلی مونچھیں، چشمے، داڑھی، بال اور مختلف اشیاء کا استعمال کرتے ہیں اور پھر اسے اپنی ویب سائٹ پر فروخت کے لیے پیش کردیتے ہیں۔
فوٹو/بشکریہ فیس بک—.
فوٹو/بشکریہ فیس بک—.
انہوں نے صارفین کو اپنی ویب سائٹ پر یہ سہولیت بھی فراہم کی ہے کہ وہ اپنی مرضی کا ڈیزائن بنائیں یا منتخب کریں اور کیلے پر اپنی مرضی کے الفاظ لکھوائیں۔
ولسن ایک دن میں 75 کیلوں پر کام کرتے ہیں اور انہیں پلاسٹک میں لپیٹ کر اپنے گاہکوں کو فروخت کرتے ہیں۔

0 Comments:

Parliament Watch: ‘Accountability’ strains tense civ-mil equation


Following Chief of Army Staff General Raheel Sharif’s call for across-the-board accountability, the complex civil-military relationship is in the spotlight once again.
The well-timed dismissal of six army officers – including one Lt-General and a Major-General – on charges of corruption, is being seen by many defence and political analysts as a move directed at pressuring the civilian side to act.
The military’s checkmate move came after the release of the Panama Papers, which revealed that the prime minister’s three children – two sons and a daughter — own offshore companies in the British Virgin Islands.
Following the political storm that erupted once news of the offshore companies became public, the army chief’s statement calling for across-the-board accountability is said to have strained ties between the civil and military establishments. No longer was it possible for anyone to claim that both sides had reached an understanding of sorts to not interfere in each other’s domains.
Officials claim that the leaks have put GHQ at an advantage.
For a senior PML-N lawmaker, who claims to be part of the ruling party’s inner sanctum, “at no point in time [since 2013] can one say that the prime minister and army chief developed an ideal relationship.”
Considering PM Sharif’s past experience with the military and his decision to try General Pervez Musharraf under Article 6, “the two sides naturally tend to be skeptical of each other and this is how it has been for the past three years,” the lawmaker said.
In fact, he argued that certain developments over the past year or so have only added to apprehensions on both sides. For example, the PML-N legislator explained, the military establishment wasn’t happy with the civilian’s handling of the China Pakistan Economic Corridor (CPEC).
Reportedly, the military establishment suggested setting up an authority to oversee projects being carried out under CPEC, since a lack of political consensus continued to mar its progress. It suggested that a full-time authority will help all the stakeholders, particularly the provincial governments, to provide regular input.
A senior security official confirmed that the army leadership wanted an arrangement to smoothly address CPEC-related concerns. It’s worth noting that in an unprecedented move, the Chinese embassy in January this year, through a press statement, called upon the political leadership of the country to resolve its differences over CPEC.
The civilian government has so far ignored the idea. The prime minister has set up the special Prime Minister’s Delivery Unit (PMDU) to monitor CPEC. Established in April last year, the Ahsan Iqbal-led Planning Commission was initially its line ministry. However, Maryam Nawaz Sharif later took it upon herself to supervise the unit.
Such skirmishes, which take place away from the public arena, are not infrequent.
For example, in February, the military tried to push retired Lt-Gen Mohammad Alam Khattak for the position of KP governor. However, the government preferred a party loyalist and appointed Iqbal Zafar Jhagra.
This, perhaps, was not as serious an issue as the two sides’ disagreements over the operation in Punjab.
Since January this year, reports have been coming in thick and fast about the army’s assessment that Rangers should be deployed in the southern districts of Punjab since the Punjab police was ill-equipped to deal with the security challenges there.
In fact, more than once, the provincial apex committee formed under the National Action Plan (NAP) had detailed discussions on the issue. However, the PML-N led Punjab government was averse to the military’s deployment and argued that provincial law enforcement agencies could handle the threat.
However, the provincial government had to yield after the tragic Gulshan-i-Iqbal suicide attack, which resulted in more than 70 deaths in March. Shortly after the attack, the military leadership simply took the unilateral decision to launch a province-wide operation. If there were still any civilian claims about its law enforcement capacity, these were laid to rest with the fiasco in Rajanpur.
The army had to be called in once a police operation ended with the death of a dozen policemen and the kidnapping of thirty more.
However, this does not mean that the Punjab government has accepted defeat.
In fact, the province is still to give legal cover to the Rangers as has the Sindh government. The Rangers in Sindh have the powers to make arrests and investigate, whereas, in Punjab they are only assisting civilian government.
A senior security official confirmed that the Punjab government was yet to provide them legal cover. When asked, a PML-N office bearer argued that Karachi had been taken hostage by murderers and extortionists, while the problem was limited to some pockets in Punjab. “It’s unfair to draw parallels between Punjab and Sindh.”
In the midst of all this landed the Panama leaks, providing the military with another opening to land a blow or two. However, it’s not clear if it will now let the civilian government be or will continue increasing the pressure.

0 Comments:

طاقتور کھلاڑی کمزور بورڈ


کئی دن تک میڈیا کو بریکنگ نیوز دینے کے بعد یونس خان کیس کی فائل بند کر دی گئی، اس دوران کسی جاسوسی فلم کی طرح اس میں کئی چونکا دینے والی باتیں سامنے آئیں، پنجابی فلم کے روایتی ہیرو کی طرح بڑھکیں بھی ماری گئیں، مگر ڈراپ سین دیکھ کر لوگوں نے سوچا ہوگا یہ کیا، اگر ایسا ہی کرنا تھا تو اتنا شور مچانے کی کیا ضرورت تھی، دراصل اس تنازع نے یہ بات واضح کر دی کہ کرکٹ کے معاملات اس وقت بالکل نااہل لوگ چلا رہے ہیں،ان میں آپس میں ہم آہنگی کا بھی بیحد فقدان ہے، انھیں اس بات کی بھی کوئی پروا نہیں کہ میڈیا میں مسلسل منفی خبروں سے پاکستان کے امیج کو ناقابل تلافی نقصان پہنچتا ہے۔
سب کی کوشش یہی ہے کہ کسی طرح اپنی کرسی محفوظ رکھی جائے، ہماری ٹیم ایشیا کپ، ورلڈٹی20 میں بدترین ناکامیوں کا شکار ہوئی تب بھی کسی نے استعفیٰ دینے کی ضرورت محسوس نہ کی، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سب بس اپنے عہدوں سے چمٹے رہنا چاہتے ہیں، اس وقت سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یونس خان کو اگر معاف ہی کرنا تھا تو ایک روز قبل لمبی چوڑی پریس ریلیز جاری کر کے ان کے ’’گناہ ‘‘ گنوانے کی کیا ضرورت تھی، پیر کو ٹوٹی پھوٹی انگلش میں جو چند الفاظ میڈیا کو بھیجے گئے تھے انہی پر اکتفا کر لیا جاتا،سب جانتے ہیں کہ بورڈ حکام بیحد کمزور ہیں اور اسی کا فائدہ اٹھایا جاتا ہے، پاکستانی سیاستدان ویسے ہی بدنام ہیں۔
ہمارے کرکٹرز بھی سیاست میں کسی سے پیچھے نہیں، چاہے ایک دوسرے کیخلاف سازشیں کرنا ہوں یا کچھ اور سب کا دماغ خوب کام کرتا ہے، اب بھی ایسا ہی ہوا، یونس خان نے پاکستان کپ میں قوانین کی دھجیاں اڑائیں، چاہے کتنی خراب امپائرنگ ہو انھیں اس طرح امپائرز و ریفری پر دھونس نہیں جمانا چاہیے تھی، میں مانتا ہوں کہ پاکستان کپ میں امپائرنگ کا معیار اچھا نہیں ہے مگر اس کیلیے اسٹار بیٹسمین تحریری شکایت کرتے تو زیادہ مناسب رہتا، انھوں نے ریفری کے سامنے پیش نہ ہو کر سب سے پہلے یہ ثبوت دیا کہ ڈومیسٹک کرکٹ کی ان کے نزدیک کیا اہمیت ہے۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا وہ کسی ٹیسٹ میچ میں امپائر سے ایسی شکایتیں کریں گے؟ کیا ان میں اتنی ہمت ہے کہ آئی سی سی ریفری کی سماعت میں شریک نہ ہوں؟ اس وقت انھیں اپنا کیریئر یاد آ جاتا ہو گا مگر ڈومیسٹک کرکٹ قوانین کو قدموں تلے روندنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے ، پھر وہ ناراض ہو کر گھر واپس چلے گئے، اس پر انھیں سزا ضرور دینی چاہیے تھی مگر بورڈ نے ایسا نہ کیا، پھر جب سابق کرکٹرز اور میڈیا کے یاد دلانے پر قوانین یاد آئے تو شوکاز نوٹس جاری کر دیا، ایسے میں یونس خان نے اپنا آخری کارڈ شو کر دیا جو کارآمد بھی رہا، ایک بات یاد رکھیں ریٹائرمنٹ ایسا فیصلہ نہیں جو کوئی کرکٹر آسانی سے کر لے۔
یہی وجہ ہے کہ 42 سال کا ہونے کے باوجود مصباح الحق کا جانے کو دل نہیں چاہتا، شاہد آفریدی کئی بار کہنے کے باوجود ورلڈٹی ٹوئنٹی کے بعد ریٹائر نہیں ہوئے، یونس کے دل میں بھی ابھی کئی اہداف ہوں گے، اگر غصے میں آکر وہ ریٹائر ہونا چاہتے تو فوراً ہو جاتے، یہ اعلانات نہ کرائے جاتے کہ ’’جلد اہم فیصلہ کرنے والے ہیں‘‘ یہ صرف بورڈ کو بلیک میل کرنے کا حربہ تھا جو کامیاب رہا، ٹاپ آفیشلز ویسے ہی دباؤ کا شکار ہیں، انھیں لگا کہ یہ کیا نئی مصیبت گلے پڑ رہی ہے، اگر یونس نے ہمارے خلاف پریس کانفرنس کر دی تو دباؤ مزید بڑھ جائے گا، اسی لیے اب پھر ان کے ساری خطائیں معاف کر کے ’’ہیپی اینڈنگ ‘‘ کی پریس ریلیز جاری کر دی گئی، اگر کے پی کے نے فائنل میں رسائی حاصل کی تو یونس دوبارہ اس کی نمائندگی بھی کر لیں گے، مشکل وقت میں احمد شہزاد نے ٹیم کو سہارا دیا ان کی کپتانی کا اب کیا ہوگا؟
پی سی بی حکام نے سینئر کرکٹر کو کلین چٹ دے کر اچھی مثال پیش نہیں کی، اب عمر اکمل اور احمد شہزاد کے خلاف ڈسپلنری ایکشن لینے کا بھی کوئی جواز نہیں ہے، سب کے ساتھ یکساں سلوک کریں، بڑوں کی سب غلطیاں معاف ہیں تو چھوٹوں کو بھی چھوڑ دیں، جس طرح ہمارے ملک میں بااثر افراد بڑے سے بڑا جرم کر کے بچ جاتے ہیں، ایسا ہی کرکٹرز کے ساتھ بھی ہے، بس بیچارے ’’پتلی گردن‘‘ والے ہی پھنستے ہیں، بورڈ یونس خان کے معاملے کو ٹیسٹ کیس بنا کر اچھی مثال قائم کر سکتا تھا،اگر ان کیخلاف کوئی معمولی سا بھی ایکشن لیا جاتا تو میڈیا بھی اتنا شور نہ مچاتا کیونکہ بیشتر افراد اس بات سے متفق ہیں کہ انھوں نے غلط کیا تھا، اس کے باوجود معاملے کو غلط انداز میں ہینڈل کیا گیا۔
خیر ہم تو اس سسٹم کو جھیل رہے ہیں جہاں اسپاٹ فکسنگ کرنے والے ٹیم کا حصہ ہیں، جسٹس قیوم کمیشن نے جن پر جرمانے کیے وہ بڑے بڑے عہدوں پر فائز ہو رہے ہیں، ایسے میں اگر بڑے کھلاڑی قوانین کی دھجیاں اڑائیں تو انھیں کیسے روکا جا سکتا ہے، مجھے یونس خان سے کوئی عناد نہیں، میری تحریریں مستقل پڑھنے والے بخوبی جانتے ہیں کہ جب کبھی ان کے ساتھ ناانصافی ہوئی ضرور آواز اٹھائی، مگر میں اس کیس میں ان کے ساتھ نہیں ہوں، میرے ساتھی زبیر نذیر خان گواہ ہیں کہ جب بدھ کو انھوں نے پُر جوش لہجے میں یونس کے ’’اہم اعلان‘‘ کی بات کی تو میں نے یہی کہا تھا کہ یہ محض بورڈ کو دباؤ میں لینے کی کوشش ہے کچھ نہیں ہوگا۔
’’برسنے والے بادل انتظار نہیں کرتے، گرجتے ہی برس پڑتے ہیں‘‘ اس معاملے نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ پلیئرز پاور کے سامنے بے بس ہے، جب تک اعلیٰ عہدیداروں کی تقرریاں وزیر اعظم ہاؤس سے ہوتی رہیں ایسا ہی چلتا رہے گا، ٹیم ون ڈے رینکنگ میں نویں نمبر پر تو پہنچنے والی ہے کرکٹ میں مزید رسوائیوں کیلیے بھی تیار رہنا چاہیے۔

0 Comments:

یکم مئی سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا امکان


اسلام آباد: یکم مئی سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 3 روپے فی لیٹر اضافے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے جب کہ اس سلسلے میں اوگرا سمری کل کو وزارت پٹرولیم کو ارسال کرے گی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اوگرا نے عالمی سطح پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے پیش نظر مئی کے مہینے میں پٹرولیم کی قیمتوں میں 3 روپے اضافے کی سمری تیار کر لی ہے جو کل وزارت پٹرولیم کو ارسال کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق یکم مئی سے پٹرول 2 روپے 67  پیسے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل 3 روپے فی لیٹر مہنگا ہو سکتا ہے تاہم ہائی اوکٹین مٹی کا تیل اور لائٹ ڈیزل کی قیمت برقرار رہنے کا امکان ہے۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ قیمتوں  میں اضافہ اضافی جی ایس ٹی کے باعث کیا جائے گا جب کہ عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت 40 ڈاالر کے قریب ٹریڈ کر رہی ہے۔
واضح رہے حکومت نے گزشتہ ماہ بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 3 روپے اضافہ کیا تھا۔

0 Comments:

’افغانستان سے 11 خودکش بمبار پاکستان میں داخل‘


اسلام آباد: انٹیلی جنس ایجنسی اور پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ افغانستان سے 22 روز قبل 11 خودکش حملہ آور پاکستان میں داخل ہوئے، جن میں سے 2 نے خیبر پختونخوا میں حالیہ خود کش حملے کیے۔
انٹیلی جنس اور پولیس ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ حملہ آوروں کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے سجنا گروپ سے ہے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ حملہ آوروں اور ان کے پاکستان میں داخل ہونے سے متعلق معلومات انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) نے حاصل کی اور اس حوالے سے متعلقہ حکام کو آگاہ کیا۔
ذرائع نے بتایا کہ خود کش بمبار پنجاب بالخصوص لاہور، راولپنڈی اور اسلام آباد میں حملہ کرسکتے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ آئی بی نے انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ ممکنہ دہشت گردی کے خطرے کے پیش نظر ہسپتالوں، شاپنگ سینٹرز، بازاروں، پارکس، فوڈ اسٹریٹس اور شاپنگ مالز کے اندر اور اطراف میں سیکیورٹی بڑھائیں۔
سینئر پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ انٹیلی جنس رپورٹ کے بعد حساس مقامات کی سیکیورٹی بڑھادی گئی ہے، جبکہ انٹیلی جنس ایجنسیوں نے کچے کے ساتھ ساتھ دیہی علاقوں میں دہشت گردوں کی ممکنہ موجودگی کے پیش نظر سخت نگرانی شروع کر دی ہے۔
پولیس افسر کا کہنا تھا کہ ان علاقوں میں خفیہ اداروں اور رینجرز نے اطلاعات کی بنیاد پر آپریشن کا بھی آغاز کردیا ہے۔

0 Comments:

'دہلی مذاکرات میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی'


اسلام آباد: سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری کا کہنا ہے کہ ان کی ہندوستانی ہم منصب سبرامنیم جے شنکر سے ملاقات میں کوئی اہم پیش رفت نہیں ہوئی۔
ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت کے لیے ہندوستان جانے والے اعزاز احمد چوہدری کی ہندوستانی ہم منصب سے ملاقات تقریباً ڈیڑھ گھنٹہ جاری رہی، جس میں دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کی بحالی سمیت باہمی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
سیکریٹری خارجہ ملاقات سے قبل امید کی جارہی تھی کہ اس سے دونوں ممالک کے درمیان جامع باہمی مذاکرات کی بحالی کی راہ ہموار ہوگی، جس پر دونوں ممالک کے درمیان گزشتہ سال دسمبر میں اتفاق ہوا تھا۔
تاہم وطن واپس پہنچنے کے بعد دفتر خارجہ میں دورہ ہندوستان کے حوالے سے میڈیا بریفنگ کے دوران سیکریٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ وہ یہ نہیں کہیں گے کہ ہندوستانی ہم منصب سے ملاقات میں مذاکرات کے حوالے سے کوئی اہم پیش رفت ہوئی ہے، لیکن ہم نے بھرپور انداز میں انہیں اپنی تشویش سے آگاہ کردیا۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ملاقات میں منظم، بغیر رکاوٹ اور نتیجہ خیز جامع مذاکرات کے عمل کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل اور سمجھوتہ ایکسپریس کیس کا منصفانہ ٹرائل بھی ضروری ہے۔
انہوں نے سبرامنیم جے شنکر سے ہندستانی خفیہ ایجنسی ’را‘ کی پاکستان میں تخریب کاری کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی سرگرمیاں دونوں ممالک کے درمیان حالات کو معمول پر لانے کی کوششوں کو کمزور کر رہی ہیں۔
اعزاز چوہدری نے کہا کہ ہندوستانی ہم منصب نے جامع مذاکرات کا شیڈول طے کرنے کے لیے دورہ پاکستان کی کوئی تاریخ نہیں دی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہندوستان جب مذاکرات پر آمادہ ہوگا خوش آمدید کہیں گے۔
خیال رہے کہ پاک ۔ ہند خارجہ سیکریٹریز کی ملاقات جنوری میں ہونی تھی، تاہم پٹھان کوٹ حملے کے بعد یہ ملاقات ملتوی کردی گئی تھی، جسے اب تک دوبارہ طے نہیں کیا جاسکا۔

0 Comments:

Man shot dead in Malir


KARACHI: A young man was shot dead while a passer-by sustained a bullet wound in an attack on a flower shop in Malir on Wednesday, police said.
They added that gunmen fired multiple shots at the shop of Mohammed Javed, who had rented the place in Malir 15 meat market a few weeks ago from shop owner Mohammed Yousuf. The deceased identified as Obaid Baloch, a friend of Javed, was present at his friend’s shop.
During investigation, the police claimed to have found traces of a monetary dispute between the tenant and land owner.
“The shop owner Yousuf had warned Javed to vacate the place within a few days and threatened him of dire consequences if he failed to do so. Today’s firing incident seemed to be linked with the dispute,” Malir City police station SHO Inspector Rao Zakir said.
The firing also left a passer-by wounded, who was taken to the Jinnah Postgraduate Medical Centre, where he was said to be out of danger.
The body of Obaid was handed over to his family in Dawood Goth, Malir, after medico-legal formalities.

Man kills teenage sister

In Orangi Town, a young man stabbed his teenage sister to death on Wednesday.
The area police said that Hayat Ahmed attacked his 17-year-old sister Sumaira with a knife in their Fareed Colony home.
The man was taken into custody after the incident.
“The arrested suspect told the police that he saw his sister talking to a youngster on the doorstep of their home,” said Mominabad police station SHO Inspector Sabir Khattak.
“He turned suspicious when the youngster ran away after seeing Hayat. He then asked his sister about the youngster but she refused to say anything. In a fit of anger, he took a knife from the kitchen and attacked Sumaira.”
The family took her to the Abbasi Shaheed Hospital, where she died during treatment. The family later handed over Hayat to the police.

0 Comments:

PAF eyeing induction of dual-seater JF-17B fighter jet by April 2017


ISLAMABAD: Pakistan is eyeing formal induction of the newly-launched JF-17B dual seat fighter jet by April 2017, the Pakistan Air Force (PAF) announced on Wednesday.
Production of the first JF-17B was initiated by Pakistan and China during a joint ceremony at Chengdu Aerospace Corporation. The jet is set to make its maiden flight by the end of this year, the PAF said.
The dual seat aircraft will enhance training value and operational capability, Air Marshal Muhammad Iqbal said at the ceremony. He also thanked Chinese leadership for their continuous support in the design, development and manufacturing phases of the JF-17 development project.
Chinese leadership paid tribute to PAF authorities for operationalising the aircraft and expressed their resolve to continue support for development work of JF-17 project.

The JF-17 Thunder's operational history

The JF-17 Thunder, a single-engine multi-role fighter jet, and was jointly developed by China and Pakistan. Development on the aircraft started in 1999, and the maiden flight was conducted in 2003.
The initial Block 1 JF-17s were received in 2007, with production of the upgraded Block 2 JF-17s started in 2013. The upgraded models have upgraded avionics, air-to-air refuelling capability, data link, enhanced electronic warfare capability and enhanced load carrying ability.
The JF-17 can be equipped with air-to-air and air-to-ground ordinance. The aircraft mounts both short-range infra-red air to air missiles along with longer ranged radar-guided BVR missiles, an essential capability for a frontline interceptor.
The aircraft can carry 8,000lbs of ordinance on seven external hardpoints, which is an adequate amount of ordinance for any mission profile. The JF-17 enhances the much needed capability of the air force in beyond visual range (BVR) engagements.
The JF-17 is a capable platform, and is on its way to form the backbone of the PAF. It was reported that between 250 and 300 aircraft will be inducted into the air force in order to phase out the ageing fleet of some other aircraft models that are still in operation.
For the Pakistan Air Force, the JF-17 fills the gap that had arisen due to an ageing inventory, which was further impacted by sanctions placed on the country following the nuclear tests in 1998.

0 Comments:

Bollywood Star Moms And Their lovely Daughter!


Sridevi and Khushi Kapoor
15-year-old Khushi is the younger daughter of Bollywood Diva Sridevi and Boney Kapoor. Currently Khushi is studying in Dhirubhai School in Mumbai. Khushi Kapoor and Jhanvi Kapoor both share a special bond with each other. Like older sister Jhanvi, Khushi is also active on social media. Khushi being the younger is much more mischievous.


Aishwarya Rai Bachchan and Aaradhya
Aishwarya and Abhishek Bachchan’s is one of the most popular star kid of the country. Aaradhya attends the Kookaburra Learning Center. Little princess Aaradhya seems to be growing up beautifully like her Miss world mom.


Kajol and Nysa Devgn
Star couple Kajol and Ajay Devgn’s 13-year-old daughter Nysa studying in Ecole Mondiale World School. Nysa likes to read books like her mother Kajol. According to the reports, Nysa is working on a short film. Nysa is making a short film which is a part of her school assignment.


Twinkle Khanna and Nitara Kumar
Actress Twinkle Khanna’s daughter Nitara is just 3 year old. Twinkle often share her picture with daughter on social media sites. Twinkle made her screen debut opposite Bobby Deol in Barsaat (1995). She married to Akshay Kumar in 2001.  They have a son, Aarav and a daughter, Nitara.


Lara Dutta and Saira Bhupathi
Former Miss Universe Lara Dutta’s daughter Saira was born in 2012.

0 Comments:

Parveen Babi to Priyanka Chopra: Bollywood stars who have graced the cover of Time magazine


Priyanka Chopra will grace the cover of the US and Asia editions of TIME 100. This is for the first time that a Bollywood personality has been on the American and Asia cover at the same time for the TIME 100 most influential people in the world list.

The actress says, “TIME is an institution and to be chosen for the cover, especially for an issue which features the 100 most influential people in the world, is an achievement I’m truly proud of.”

Priyanka has been making waves internationally with her TV show 'Quantico' and her upcoming film, 'Baywatch'.

The others
Yesteryear star, the late Parveen Babi, was the first Indian star to be featured on the cover of the Asia edition of Time magazine in 1976. She was 27 when the Time cover, titled Asia’s Frenetic Film Scene, came out. Aishwarya Rai Bachchan then featured on the Asia cover in 2003 as ‘the new face leading the invasion as Bollywood becomes global and goes hip’.

Shah Rukh Khan made it to the Asia cover in 2004 in a special issue that looked at Asia’s heroes: 20 under 40 followed by Aamir Khan whose TV show Satyameva Jayate put him on the Asia cover in 2012.

0 Comments:

When Aishwarya Rai Bachchan supported ex boyfriend Salman Khan


For the first time in ages Aishwarya Rai Bachchan has indirectly supported Salman Khan and his selection as the goodwill ambassador for Olympics.

Ash said at a press conference, "I just have to say that anybody who is doing good and representing the country and working for whatever vocation we have done for the betterment of the country be it sports or any other field is wonderful and that needs to be recognised."

Also read: #SalmanForRio: Here's how Bollywood celebs have reacted

Are we reading too much into the actress' words or being hopeful. Go figure!

0 Comments:

Sonakshi Sinha will not be a part of Haseena


Last seen in a music album, Sonakshi Sinha was much in news when she had been tweeting about how she was trying to adjust dates for a biopic on underworld don Dawood Ibrahim's sister Haseena Parker. However, now it has been revealed that the actress will not be a part of the film as she faces date issues.

According to sources, Sona was interested in the project because she felt that the script was great. But, since the movie has to be finished in one 45-day long schedule, she faces problems with the same. As the actress feels that there is no point keeping anyone waiting, she has cleared the air about her date clash.

0 Comments:

'اسامہ تک امریکی رسائی میں پاکستان نے مدد کی'


واشنگٹن: امریکا کے مشہور تحقیقاتی صحافی سیمور ہرش نے ایک بار پھر کہا ہے کہ سابق القاعدہ سربراہ اسامہ بن لادن تک پہنچنے میں پاکستان نے امریکا کی مدد کی تھی۔
پولٹزر پرائز جیتنے والے سیمور ہرش نے یہ دعویٰ پہلی بار ایک سال قبل اپنے ایک مضمون میں کیا تھا، جس نے امریکا کو ہلا کر رکھ دیا اور وائٹ ہاؤس کی جانب سے اس دعوے کو جھوٹا قرار دیا گیا، جبکہ امریکا کے بڑے میڈیا اداروں نے بھی اسے غلط بیانی پر مبنی قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔
لیکن سیمور ہرش نے رواں ہفتے شائع ہونے والی اپنی نئی کتاب ’دی کلنگ آف اسامہ بن لادن‘ (اسامہ بن لادن کی ہلاکت) میں ایک بار پھر اپنے اس دعوے کو دہراتے ہوئے زور دیا ہے ان کی بات ٹھیک تھی۔
ڈان کو انٹرویو دیتے ہوئے سیمور ہرش نے کہا کہ گزشتہ سال جب انہوں نے اسامہ بن لادن کی ایبٹ آباد کے ایک کمپاؤنڈ میں موجودگی اور ہلاکت کے حوالے سے نئے شواہد دیکھے تو ان کے دعوے کو مزید تقویت ملی۔
یہ بھی پڑھیں: اسامہ کی معلومات آئی ایس آئی کے کرنل نے فراہم کیں، کتاب
انہوں نے اپنے اس دعوے پر ڈٹے رہنے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے اسامہ بن لادن کو 2006 میں حراست میں لیا اور سعودی عرب کی مدد سے کئی سالوں تک قید رکھا، جس کے بعد پاکستان اور امریکا کے درمیان ایک معاہدہ ہوا کہ امریکا اسامہ کے کمپاؤنڈ میں کارروائی کرے گا لیکن بظاہر ایسا دکھایا جائے گا کہ پاکستان اس کارروائی سے بے خبر رہا۔
انہوں نے کہا کہ مجھے اب اس تمام معاملے کے حوالے سے پہلے سے کئی زیادہ معلومات ہیں۔
سیمور ہرش کا کہنا تھا کہ ہندوستان کی وجہ سے پاکستان مسلسل الرٹ ہے، اس کے ریڈار ہر طرح کی حرکت پر نظر رکھے ہوئے ہیں، جبکہ اس کے ایف 16 طیارے بھی کسی بھی طرح کی صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار رہتے ہیں، ایسے میں امریکی ہیلی کاپٹروں کے لیے یہ ممکن ہی نہیں تھا کہ وہ پاکستان کو الرٹ جاری کیے بغیر ایبٹ آباد میں داخل ہوں۔
مزید پڑھیں: اسامہ کو پکڑوانے میں ہم نے مدد کی: آئی ایس آئی
انہوں نے دعویٰ کیا کہ امریکیوں سے یہ معاہدہ اُس وقت کے آرمی چیف اور آئی ایس آئی سربراہ نے کیا، جس نے دیگر پاکستانی جرنیلوں کو پریشان کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس معاہدے سے اُس وقت کے پاکستان کے ایئر ڈیفنس کمانڈ کے سربراہ بہت پریشان اور برہم ہوئے، وہ عوام کے سامنے جانا چاہتے تھے لیکن انہیں خاموش رہنے کی تلافی کے طور پر ریٹائرمنٹ کے بعد پی آئی اے کا چیئرمین بنا دیا گیا۔
ایک ہزار 400 سے زائد ریڈیو اور ٹی وی چینلز چلانے والے ’ڈیموکریسی ناؤ‘ کو انٹرویو کے دوران سیمور ہرش کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکا نے مل کر اسامہ کے حوالے سے ’ہم نے دریافت‘ کیا کی داستان تخلیق کی۔
انہوں نے کہا کہ اگست 2010 میں ایک پاکستانی کرنل، امریکی سفارت خانے آئے اور پھر اُس وقت کے سی آئی اے اسٹیشن چیف جوناتھن بینک سے ملاقات میں کہا کہ ’اسامہ بن لادن ہمارے پاس 4 سال سے ہے۔‘
یہ بھی پڑھیں: ‘اسامہ پاکستان میں القاعدہ ریاست بنانا چاہتے تھے’
سیمور ہرش نے ڈان کو بتایا کہ مذکورہ کرنل کو بعد ازاں امریکا منتقل کردیا گیا اور آج وہ واشنگٹن کے قریب کسی علاقے میں رہائش پذیر ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی انٹیلی جنس نے اسامہ بن لادن کو ہندوکش کے علاقے سے گرفتار کیا، جس کے بعد ایبٹ آباد میں ایک کمپاؤنڈ تعمیر کیا گیا جہاں اسامہ کو رکھا گیا، پاکستانی حکام نے ایسا اس لیے کیا کیونکہ سعودی عرب نے انہیں ایسا کرنے کے لیے کہا تھا، کیونکہ سعودی عرب یہ نہیں چاہتا تھا کہ امریکا اسامہ سے کسی طرح کی تفتیش کرے۔
انہوں نے کہا کہ جب سی آئی اے نے پاکستانی حکام کو، اسامہ کے کمپاؤنڈ میں 2 مئی 2011 کے سرپرائز آپریشن کا کہا تو وہ راضی ہوگئے، کیونکہ انہوں نے ہمیں بتائے بغیر اسامہ کو حراست میں لیے رکھا تھا، امریکی حکام پہلے ہی بہت پریشان تھے اور پاکستانی حکام اس معاملے کو مزید طول نہیں دینا چاہتے تھے۔
سیمور ہرش سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا ان کی یہ کہانی پاکستان انٹیلی جنس ذرائع سے معلوم ہونے والی معلومات پر مبنی ہے، تو ان کا کہنا تھا کہ ’بالکل نہیں، میرے امریکا میں بھی کئی ذرائع ہیں جن سے مجھے معلومات ملیں۔‘

0 Comments: